تربت۔ معروف سیاسی شخصیت ڈاکٹر حیات مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر ان کی رہائش گاہ تربت میں ان کے بھائی واجہ حبیب بلوچ اور فرزند میران حیات کی نگرانی میں تعزیتی ریفرنس منعقد گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس سے پی این پی عوامی کے مرکزی سنیئر نائب صدر میر غفور احمد بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی موت کی امانت ہے، ڈاکٹر حیات خوش قسمت ہیں جنہوں نے سیاسی پسماندگان چھوڑے جو ان کے مشن پر کاربند ہیں، وہ ایک بااصول سیاسی رہبر تھے، مکران میں سیاسی اختلافات کے باوجود تمام لیڈر شپ ایک ساتھ اکھٹے بیٹھ کر بات کرتی اور سیاسی مقالمہ کرتے ہیں، ڈاکٹر حیات میر غوث بخش بزنجو کی سیاست کا پیروکار رہا ہے ان کے سوچ میں شائستگی اور رواداری موجود رہا ہے، تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈر شپ بلوچ ننگ و ناموس، بلوچ روایات اور بلوچ وسائل کے نکات پر متفق ہیں ان سب کو چاہیے کہ وہ ان نکات پر مشترکہ جدوجہد بھی کریں، مکران ہمیشہ ایک سیاسی خطہ رہا ہے ہمیں یہ فخر ہے کہ بہت سال پہلے باقی بلوچ جیسے رہنماؤں نے یہاں شعوری سیاست کی بنیاد رکھی تھی اسے ہم آگے بڑھا رہے ہیں۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے مرحوم ڈاکٹر حیات کو ان کے سیاسی خدمات پر خراج عقیدت پیش کی اور کہا کہ ڈاکٹر حیات کا سیاسی مشن ان کے سیاسی پسماندگان کو بڑھ چڑھ کر آگے لیجانا چاہیے، زمانہ طالب علمی میں انہوں نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور ایک عملی کارکن کے طور ہمیشہ متحرک دیکھے گئے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہمیں سیاسی روایات پر کاربند رہ کر ایک دوسرے کا حصہ بننا چاہیے، نیشنل پارٹی ڈاکٹر حیات مرحوم کے فرزندوں کو یقین دلاتی ہے کہ ان کے لیے ہماری ہمدردیاں موجود ہیں، سیاسی برداشت سیاسی مقالمہ اور سیاسی رواداری کے ساتھ سب کو مل کر سیاسی میدان میں موجود رہنا چاہیے، انہوں نے کہاکہ ریاست کیا کرے گی اس پہ سوچنے کے ساتھ سیاسی جماعتوں کو اعتماد کے ساتھ میدان میں رہ کر سیاسی شعور پھیلانا چاہیے، پاکستان میں سیاست کو کمرشلائز کے علاوہ بدنام کرنے کی انتہک کوشش کی گئی اور ان عناصر کو اس میں ایک حد تک کامیابی بھی ملی ہے، بلوچستان کی سیاست عزیز کرد اور یوسف مگسی سے لے کر میر غوث بخش بزنجو کی سیاست کا تسلسل ہے، بلوچ سیاست کو سیاسی و مذہبی انتہا پسندی سے باہر نکال کر مثبت ٹریک پر لانے کی کوشش ہونی چاہیے، تدبد اور حوصلہ مندی کے ساتھ سیاسی عمل کو برقرار رکھنے کی سنجیدہ کوشش ہماری زمہ داری ہے۔
آل پارٹیز کیچ کے کنوینر اور پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان نے کہا کہ ڈاکٹر حیات کلی طورپر ایک بلوچ تھے، وہ سیاست سے کبھی مایوس نہیں رہے، البتہ سیاسی مدوجزر کا انہوں نے ہمیشہ مقابلہ کیا، سیاسی میدان میں انہوں نے عوام کو متحرک رکھنے کی بھرپور کوشش اور اصولی سیاست سے کبھی کمپرومائز نہیں کیا۔
جے یو آئی پاکستان کے مرکزی رہنما سنیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے کہا کہ ڈاکٹر حیات کو مسلسل سیاسی جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو باصلاحیت انسان زندہ ہیں ان کو ساتھ ملا کر چلنا چاہیے، ہم روایتی طور پر کسی کی وفات کے بعد ان کو یاد کرتے ہیں، ڈاکٹر حیات نے اپنے علاقے میں ایک مخصوص سیٹ اپ کا مقابلہ کیا، سیاست اس وقت نادیدہ قوتوں کی ایما اور آشیرباد سے کی جارہی ہے، تمام سیاسی لیڈرشپ کو متحد ہوکر عوامی نمائندگی کی جنگ لڑنا ہوگی تاکہ سیاست کو کمزور کرنے والے عناصر کو ناکام بنایا جاسکے، مولانا ہدایت الرحمن عوام کی طاقت سے ایک سمبل بن کے سامنے آرہے ہیں۔
پی این پی کے مرکزی رہنما قاضی نور احمد نے کہا کہ بے لگام سیاست نقصان دہ ہے، سیاست ایک اصول کے تحت ہونی چاہیے، بی ایس او نے بلوچ سیاست کو ہمیشہ زندہ رکھا، اس وقت درجنوں جماعتیں سیاست کررہی ہیں لیکن سب ایک خوف کے شکار ہیں اور کھل کر عوام کی نمائندگی نہیں کررہی ہیں، انہوں نے کہاکہ پی این پی ایک بڑی سیاسی قوت کا نام رہی ہے لیکن ان کے ساتھ اب عوامی لگاکر بد نما کردیا گیا یے ہمیں نہیں معلوم کہ ہی این پی میں عوامی کا کیا کام اور یہ کہاں سے لایاگیا۔
تعزیتی ریفرنس سے مرحوم ڈاکٹر حیات کے فرزند میران حیات، بی این پی عوامی کے سابقہ ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ، بی ایس او کے سابقہ چیئرمین ظریف رند، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما صادق تاجر، پی این پی عوامی کے رہنما سید تیمور شاہ، کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر التاز سخی، نیشنل پارٹی کے رہنما معتبر شیرجان، سماجی کارکن ثناءاللہ بلوچ، میر گل خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ آخر میں مرحوم ڈاکٹر حیات کے بھائی واجہ حبیب نے تمام شرکاء اور سیاسی لیڈر شپ کا شکریہ ادا کیا۔
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں