پانی انسانی زندگی کا ایک اہم جز ہے۔ لیکن بلوچستان کے اکثر علاقے صدیوں سے خشک سالی کے لپیٹ میں چلے آرہے ہیں اسی وجہ سے بلوچ قوم کا ایک بڑا حصہ خانہ بدوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
ضلع گوادر کے تحصیل جیونی کے کچھ علاقوں میں برطانیہ کے فوج نے اپنے کیمپ قائم کیے تھے تو پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے تالاب بنائے گئے تھے۔
ضلع گوادر کے جڑواں شہر سربندن کی سرزمین پر جب انسانی آبادی نے رہائش اختیار کرنا شروع کیا تو پانی کے ذخائر میں دو اہم زرائع تھے پہلا *سیمٹی* جو کہ سر کوہ پر واقع ایک قدرتی ڈیم جیسا ہے اور دوسرا *کوہ مہدی کے دامن میں واقع کنواں*
کوہ مہدی سربندن کے پرانے آبادی سے تقریبا 3کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جب کہ سیمٹی سر کوہ پر واقع ہونے کی وجہ سے چند قدم کے فاصلے پر ہے۔
بارش کے بعد سربندن کی پرانا آبادی کئی مہینوں تک سیمٹی کا پانی پینے کے لئے استعمال کرتے تھے
سیمٹی کے ختم ہونے کے بعد دوبارہ 3کلومیٹر کی مسافت پر جاکر کوہ مہدی کے کنواں سے پانی سرؤں پر سے لاتے تھے۔
پھر وقت بدل گیا حکومت نے ڈیمز تعمیر کئے
تمام شہری آبادیوں کو ڈیمز سے منسلک کرنے کے لئے پائپ لائن کے منصوبے شروع کیے آج ہر گھر ڈیمز سے کنیکٹ ہے اور ڈیمز کا پانی استعمال کرتا ہے۔
جب ڈیمز کا پانی بنا کسی مشقت کے گھر کی دہلیز پر پہنچا تو سر کوہ کی سمیٹی اور کوہ مہدی کے کنواں کو لوگ بھول گئے
ان کی اہمیت ختم ہوتے گئے
آج کوہ مہدی کے کنواں بس بزرگ لوگوں کی میموری میں سیب ہے جب کہ سمیٹی پہلے ایک تفریح گاہ کے طور پر استعمال ہوتا گیا لیکن بعد میں لوگوں نے یہاں آنا بند کردیا۔
سربندن کے چند سماجی دوستوں نے 2008میں ایک سماجی تنظیم کی بنیاد رکھی جسے *لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کلکشان* کا نام دیا گیا۔
اس تنظیم نے قومی سطح کے ایک تنظیم این آر ایس پی کے ساتھ ملکر 2016 کو سربندن میں سماجی ترقی اور شہر کی ترقی میں کام شروع کیا
سینکڑوں ترقیاتی منصوبوں میں *سمیٹی ڈیم کی بحالی* بھی شامل تھا
باقاعدہ سیمٹی ڈیم کے کام کا آغاز ہوا تو پہاڈ پر واقع ہونے کی وجہ سے اور روڈ نہ ہونے سے میٹریل پہنچانے میں بڈی دشواری کا سامنا ہوا۔
پھر بھی ہمت نہ ہارنا نوجوانوں کا جوش تھا اور بالآخر سمیٹی ڈیم تیار ہوا۔
علاقے کو ڈیم سے کنیکٹ کرانے کے لیے پائپ لائن بچھائے گئے۔
اب اس میں پانی کے سوا سب کچھ تھا۔
اور الحمدللہ حالیہ طوفانی بارشیں کچھ کے لئے نقصان دہ تھے وہیں سیمٹی ڈیم کے لئے رحمت۔۔۔
اس وقت سیمٹی ڈیم میں روزانہ سربندن کے شہری سینکڑوں کی تعداد میں سیروتفریح کے لئے جاتے ہیں۔
ڈیم مکمل بہرچکا ہے۔
کچھ وقت تک علاقے کی پیاس بجھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
کوئی تبصرے نہیں
ایک تبصرہ شائع کریں